Skip to main content

عورتوں کے باہر نکلنے کا ضابطہ

عورتوں کے باہر نکلنے کا ضابطہ

سب سے بڑی چیز جو ایک مرد کو عورت کی طرف یا عورت کو مرد کی طرف مائل کرنے والی ہے وہ نظر ہے۔

قرآن پاک میں دونوں فریق کو حکم دیا ہے کہ اپنی نظریں پست رکھیں ۔ سورہ نور، رکوع نمبر چار میں اول مردوں کو حکم فرمایا: ” آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ۔ یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزگی کی بات ہے ۔ بے شک الله تعالیٰ اس سے خوب باخبر ہے، جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں۔“

اس کے بعد عورتوں کو خطاب فرمایا:” اور مسلمان عورتوں سے فرما دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر یہ کہ مجبوری سے خود کھل جائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں اور اپنے حسن و جمال کو (کسی پر) ظاہر نہ ہونے دیں ( سوائے ان کے جو شرعاَ محروم ہیں) اور مسلمانوں ( تم سے جو ان احکام میں کوتاہی ہو تو ) تم سب الله تعالیٰ کے سامنے توبہ کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔“ ( سورہ نور،آیت نمبر31)

الله عزوجل سورہ احزاب آیت 33 میں خواتین اسلام کو حکم فرماتے ہیں : ﴿وقرن فی بیوتکن ولاتبرجن تبرج الجاھلیة الاولی﴾ شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی رحمة الله علیہ اس آیت شریفہ کے ذیل میں لکھتے ہیں : ” اسلام سے پہلے زمانہ جاہلیت میں عورتیں بے پردہ پھرتیں اور اپنے بدن اور لباس کی زیبائش کا اعلانیہ مظاہرہ کرتی تھیں۔ اس بد اخلاقی اور بےحیائی کی روش کو مقدس اسلام کب برداشت کر سکتا ہے؟ اسلام نے عورتوں کو حکم دیا کہ گھروں میں ٹھہریں اور زمانہ جاہلیت کی طرح باہر نکل کر اپنے حسن وجمال کی نمائش نہ کرتی پھریں۔“

حضرت عبدالله بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، عورت چھپا کر رکھنے کی چیز ہے اور بلاشبہہ جب وہ اپنے گھر سے باہر نکلتی ہے تو اسے شیطان دیکھنے لگتا ہے اور یہ بات یقینی ہے کہ عورت اس وقت سب سے زیادہ الله تعالیٰ سے قریب ہوتی ہے جب کہ وہ اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے ۔ ( الترغیب والترہیب للمنذری 626 از طبرانی)

تشریح: اس حدیث میں اول تو عورت کا مقام بتایا ہے یعنی یہ کہ وہ چھپا کر رکھنے کی چیز ہے۔ عورت کو بحیثیت عورت گھر کے اندر رہنا لازم ہے، جوعورت پردہ سے باہر پھرنے لگے وہ حدود نسوانیت سے باہر ہو گئی۔ اس کے بعد فرمایا کہ عورت جب گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کی طرف نظریں اٹھا اٹھا کر دیکھنا شروع کر دیتا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ جب عورت باہر نکلے گی تو شیطان کی یہ کوشش ہو گی کہ لوگ اس کے خدوخال اور حسن وجمال اور لباس و پوشاک پر نظر ڈال ڈال کر لطف اندوز ہوں ۔ اس کے بعد فرمایا کہ عورت اس وقت سب سے زیادہ الله تعالیٰ کے قریب ہوتی ہے جب کہ وہ گھر کے اندر ہوتی ہے جن عورتوں کو الله تعالیٰ کی نزدیکی کی طلب اور رغبت ہے وہ گھر کے اندر ہی رہنے کو پسند کرتی ہیں اور حتی الامکان گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرتی ہیں۔

اسلام نے عورتوں کو ہدایت دی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو عورتیں اپنے گھر کے اندر ہی رہیں کسی مجبوری سے باہر نکلنے کی جو اجازت دی گئی ہے اس میں متعدد پابندیاں لگائی گئی ہیں مثلاً یہ کہ خوشبو لگا کر نہ نکلیں اور یہ بھی حکم فرمایا کہ عورت راستے کے درمیان نہ چلے بلکہ راستے کے کنارے پر چلے ، مردوں کے ہجوم ( رش یا بھیڑ) میں داخل نہ ہو ۔ اگر اسے باہر جانا ہی پڑے تو پورے بدن پر برقعہ یا لمبی موٹی یا گہرے رنگ والی چادر لپیٹ کر چلے ( راستہ نظر آنے کے لیے ایک آنکھ کا کھلا رہنا کافی ہے ) یا برقعہ میں جو جالی آنکھوں کے سامنے استعمال کی جاتی ہے وہ لگا لیں یا برقعہ یا چادر اس طرح اوڑھ لیں کہ ماتھے تک بال وغیرہ ڈھک جائے اور نیچے سے چہرہ ناک تک چھپ جائے۔ صرف دونوں آنکھیں ( راستہ نظر آنے کے لیے ) کھلی رہیں ۔ آج کل جوان لڑکیاں برائے نام چادر اوڑھ لیتی ہیں اور چادر بھی باریک چکن کی ہوتی ہے اور تنگ بھی ، اس سے ہرگز شرعی پردہ نہیں ہوتا اور ان کا اس چادر کے ساتھ باہر نکلنا بے پردہ نکلنے کی طرح ہے، جو سراسر ناجائز اور حرام ہے .

قرآن کریم میں جس چادر کا ذکر ہے، اس سے ہرگز ایسی چادر مراد نہیں۔ عورتیں جب گھر سے کسی مجبوری کی وجہ سے نکلیں تو بجنے والا کوئی زیور نہ پہنا ہو ۔ کسی غیر محرم سے اگر ضروری بات کرنی پڑے تو بہت مختصر کریں، ہاں ناں کا جواب دے کر ختم کر ڈالیں ۔ گفتگو کے انداز میں نزاکت اور لہجہ میں جاذبیت کے طریقے پر بات نہ کریں ۔ جس طرح چال ڈھال اور رفتار کے انداز دل کھنچتے ہیں اسی طرح گفتار ( باتوں) کے نزاکت والے انداز کی طرف بھی کشش ہوتی ہے ۔ عورت کی آواز میں طبعی اور فطری طور پر نرمی اور لہجہ میں دل کشی ہوتی ہے ۔ پاک نفس عورتوں کی یہ شان ہے کہ غیر مردوں سے بات کرنے میں بتکلف ایسا لب و لہجہ اختیار کریں جس میں خشونیت اور روکھا پن ہو، بقول مفتی رشید احمد صاحب رحمہ الله کے کہ ” بے تکلف ایسا لہجہ بنائے کہ سننے والا یوں محسوس کرے کہ کوئی چڑیل بول رہی ہے۔ “ ( بحوالہ: شرعی پردہ) تاکہ کسی بدباطن کا قلبی میلان نہ ہونے پائے اور عورت بغیر محرم کے سفر نہ کرے، محرم بھی وہ ہو جس پر بھروسہ ہو۔ فاسق محرم جس پر اطمینان نہ ہو اس کے ساتھ سفر کرنا درست نہیں ہے ۔ اسی طرح شوہر یا محرم کے علاوہ کسی نامحرم مرد کے ساتھ تنہائی میں رہنے یا رات گزارنے کی بالکل اجازت نہیں ہے اور محرم بھی وہ جس پر اطمینان ہو ۔ یہ سب احکام درحقیقت عفت وعصمت محفوظ رکھنے کے لیے دیے گئے ہیں۔

شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا جائز نہیں

عورتوں کے گھر سے نکلنے کے لیے ایک ادب یہ بھی سکھایا گیا ہے کہ وہ شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلیں۔

حضرت معاذ رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”جو عورت بھی الله اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے ۔ اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر میں کسی کو آنے دے اور شوہر کی مرضی کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلے اور اس بارے میں وہ کسی کی اطاعت نہ کرے ۔“ ( مستدرک حاکم، طبرانی)

فائدہ: حقیقت یہ ہے کہ گھر سے نکلنے کے لیے شوہر سے اجازت لینا ایک ایسا اصول ہے جو عورت کو عفیف و پاک دامن رہنے میں بڑی مدد دیتا ہے ۔ جو عورتیں اپنے شوہروں کی اجازت کے بغیر جہاں چاہے آتی جاتی ہیں اور جسے چاہے شوہر کی غیر موجودگی میں گھر بلا لیتی ہیں، ان کا اخلاق و کردار آہستہ آہستہ بگڑتا چلا جاتا ہے اور وہ گناہوں کی دلدل میں دھنستی چلی جاتی ہیں۔

ایک حدیث میں حضرت انس رضی الله تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جوعورت بھی گھر سے شوہر کی اجازت کے بغیر نکلتی ہے الله رب العزت اس سے ناراض رہتے ہیں ، یہاں تک کہ وہ گھر واپس آجائے۔ یا شوہر اس سے راضی ہو جائے۔ (کنزالعمال
)

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

New-Kalam-e-Ameer-e-AhleSunnat

غزوہ بدر اور اثرات صحبت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

غزوہ بدر اور اثرات صحبت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   مصباح کبیر غزوہ بدر، ایک طرف تو معرکہ حق و باطل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جو نہ صرف نظام باطلہ کے خلاف ایک کھلی جنگ تھا بلکہ جس کا مقصد نظامِ باطلہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا تھا اور دوسری طرف یہ گلستانِ محبت کے جانثاروں، جمال محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پر ستاروں کی پر رشک ایمانی اداؤں کا تذکرہ بھی ہے۔ جن کے نام پر تاریح آج بھی احترامًا نگاہیں جھکا لیتی ہے، زمین جن کے پاؤں کو بوسہ دے کر نسبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خیرات کی طلبگار نظر آتی ہے، آسمان جن کی استقامت پر نثار ہو جاتا ہے اور مسافرانِ عشق و مستی جن کے چراغ عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آج بھی اپنی منزل کا تعین کرتے ہیں۔ انہوں نے میدان بدر میں ایک نئی تاریخ رقم کی۔ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے افرادی قوت کہ لحاظ سے دنیا کی فیصلہ کن جنگوں میں یہ سب سے چھوٹی جنگ ہے مگر اس کے نتائج دنیا کی عظیم ترین جنگوں سے زیادہ مؤثر اور تاقیامت رہنے والے ہیں۔ اس میں ایک طرف تو کفار و مشرکین اپنی بھرپور جنگی تیاری کے ساتھ جذبہ کفر و عناد...

ہم اور پردہ؟

ہم اور پردہ؟