Skip to main content

Posts

Recent posts

شہدائے بدر رضی اللہ عنھم

شہدائے بدر رضی اللہ عنھم  غزوہ بدر میں کل 14 صحابہ کرام شہید ہوئے جن کے اسمائے گرامی  یہ ہیں۔ (1) مہجع بن صالح ۔ (2)عبیدہ بن حارث بن مطلب بن عبد مناف بن قصی (3)عمیر بن ابی وقاص۔ (4) عاقل بن بکیر بن عبد یا لیل۔ ۔ (5) عمیر بن عبد عمیر بن نضلہ۔ (6) عوف یا(عوذ)بن عفرا ۔  (7)معوذ بن عفرا۔ یہ عوف بن عفرا کے بھائی ہیں ۔ (8)حارث یا (حارثہ )بن سراقہ بن حارث۔ ان کی والدہ انس بن مالک کی پھوپھی ہیں ۔آپ کے حلق میں تیر لگا تھا۔ (9)یزید بن حارث یا (حرث) بن قیس بن مالک۔ (10) رافع بن معلی بن لوذان۔ (11)عمیر بن حمام بن جموح بن زید بن حرام۔ (12)عمار بن زیادہ بن رافع۔ ۔ (13)سعد بن خیثمہ الانصاری ۔ (14) مبشر بن عبد المنذر بن زبیر بن زید۔ یہ وہ چودہ خوش نصیب صحابی ہیں جو غزوہ بدر میں شریک ہوئے اور شہادت پائی ۔ان کے علاوہ اور بھی نام ذکر کئے جاتے ہیں جو مختلف فیہ ہیں رضی اللہ عنھم 

غزوہ بدر اور اثرات صحبت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

غزوہ بدر اور اثرات صحبت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   مصباح کبیر غزوہ بدر، ایک طرف تو معرکہ حق و باطل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جو نہ صرف نظام باطلہ کے خلاف ایک کھلی جنگ تھا بلکہ جس کا مقصد نظامِ باطلہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا تھا اور دوسری طرف یہ گلستانِ محبت کے جانثاروں، جمال محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پر ستاروں کی پر رشک ایمانی اداؤں کا تذکرہ بھی ہے۔ جن کے نام پر تاریح آج بھی احترامًا نگاہیں جھکا لیتی ہے، زمین جن کے پاؤں کو بوسہ دے کر نسبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خیرات کی طلبگار نظر آتی ہے، آسمان جن کی استقامت پر نثار ہو جاتا ہے اور مسافرانِ عشق و مستی جن کے چراغ عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آج بھی اپنی منزل کا تعین کرتے ہیں۔ انہوں نے میدان بدر میں ایک نئی تاریخ رقم کی۔ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے افرادی قوت کہ لحاظ سے دنیا کی فیصلہ کن جنگوں میں یہ سب سے چھوٹی جنگ ہے مگر اس کے نتائج دنیا کی عظیم ترین جنگوں سے زیادہ مؤثر اور تاقیامت رہنے والے ہیں۔ اس میں ایک طرف تو کفار و مشرکین اپنی بھرپور جنگی تیاری کے ساتھ جذبہ کفر و عناد می

Benefits of Olive Oil?

زیتون زیتون کا درخت تین میٹر کے قریب اونچا ہوتا ہے۔ چمکدار پتوں کے علاوہ اس میں بیر کی شکل کا ایک پھل لگتا ہے جس کا رنگ اودا اور جامنی ذائقہ بظاہر کسیلا اور چمکدار ہوتا ہے۔ مفسرین کی تحقیقات کے مطابق زیتون کا درخت تاریخ کا قدیم ترین پودا ہے۔ طوفان نوح کے اختتام پر پانی اترنے کے بعد زمین پر سب سے پہلی چیز نمایاں ہوئی، وہ زیتون کا درخت تھا۔ اس پس منظر کی بدولت زیتون کا درخت سیاست میں امن اور سلامتی کا نشان بن گیا ہے۔ زیتون کا پھل غذائیت سے بھرپور ہے مگر اپنے ذائقہ کی وجہ سے پھل کی صورت میں زیادہ مقبول نہیں۔ اس کے باوجود مشرق و سطٰی، اٹلی، یونان اور ترکی میں بہت لوگ یہ پھل خالص صورت میں اور یورپ میں اس کا اچار بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ یونان سے زیتون کا اچار سرکہ میں آتا ہے اور مغربی ممالک میں بڑی مقبولیت رکھتا ہے۔ یہ درخت یورپی ممالک، اٹلی، کیلیفورنیا اور آسٹریلیا اور دیگر یورپی ممالک سے درآمد ہوتا ہے۔ قرآن مجید نے زیتون اور اس کے تیل کا بار بار ذکر کرکے شہرت دوام عطا کر دی ہے۔ سورہ الانعام، سورہ النحل، سورہ النور، سورہ المومنون، سورہ التین، ان سورتوں میں اللہ تعالٰی ن

عورتوں کے باہر نکلنے کا ضابطہ

عورتوں کے باہر نکلنے کا ضابطہ سب سے بڑی چیز جو ایک مرد کو عورت کی طرف یا عورت کو مرد کی طرف مائل کرنے والی ہے وہ نظر ہے۔ قرآن پاک میں دونوں فریق کو حکم دیا ہے کہ اپنی نظریں پست رکھیں ۔ سورہ نور، رکوع نمبر چار میں اول مردوں کو حکم فرمایا: ” آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ۔ یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزگی کی بات ہے ۔ بے شک الله تعالیٰ اس سے خوب باخبر ہے، جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں۔“ اس کے بعد عورتوں کو خطاب فرمایا:” اور مسلمان عورتوں سے فرما دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر یہ کہ مجبوری سے خود کھل جائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں اور اپنے حسن و جمال کو (کسی پر) ظاہر نہ ہونے دیں ( سوائے ان کے جو شرعاَ محروم ہیں) اور مسلمانوں ( تم سے جو ان احکام میں کوتاہی ہو تو ) تم سب الله تعالیٰ کے سامنے توبہ کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔“ ( سورہ نور،آیت نمبر31) الله عزوجل سورہ احزاب آیت 33 میں خواتین اسلام کو حکم فرماتے ہیں : ﴿وقرن فی بیوتکن ولاتبرجن تبرج الجاھلیة الاولی﴾

THE WISDOM BEHIND FASTING

THE WISDOM BEHIND FASTING There is a wisdom behind every act in Islam, no matter how big or small. In time we may know the wisdom behind some acts, and for others we may never know. Salaat, the five daily prayers for instance, is a daily training for purifying a believer and reminding him that he is a member in a community of believers. Fasting, on the other hand, is an annual institution containing all conceivable attributes for human excellence. It is a training for the body and soul, a renewal of life, encouraging the spirit of sharing and giving. The following are some of the general benefits: Self-Restraint (Taqwaa) Allah (SWT) states: "O you who believe! Fasting is prescribed to you as it was prescribed to those before you that you may (learn) self restraint." (Al-Qur`an, 2:183) This verse indicates the first lesson or wisdom to be gained by fasting: Self-restraint, (Taqwa) or the fear of Allah (SWT). That is to say, fasting instills in the heart

”اسلام میں عورتوں کے حقوق“ غیروں کی نظر میں

حرف آغاز مذہب اسلام اس دنیا میں اس وقت آیا ہے، جب انسانیت دم توڑ رہی تھی، انسانی ظلم وجور پر ظلم کی تاریخ بھی آنسو بہارہی تھی اور عدل ومساوات کی روح تقریباً عنقا ہوچکی تھی۔ اسلام نے ایسے نامساعد حالات کے باوجود انصاف وبرابری کا نعرہ بلند کیا، اور عملاً بھی اس کی شاندار تصویر پیش کی، اور حاکم ومحکوم، آقا وغلام اور اونچ ونیچ کے ناہموار ٹیلوں سے بھرے صحرائے انسانیت میں عدل وانصاف، برابری ومساوات اوریکسانیت وہم آہنگی کے پھول کھلاکر ہر سو نسیم صبح چلادی۔ ”مشتے از خروارے“ کے طورپر اسلامی مساوات میں ہم ”حقوق نسواں“ پر نظر ڈالتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ جو عورت عالم گیتی پر جانوروں، بلکہ جانوروں سے بھی زیادہ بے وقعت ومظلوم تھی، کو اسلام نے ذلت ونکبت کے تحت الثریٰ سے اٹھاکر بلندی وعظمت کے بام ثریا پر رونق افروز کردیا، اوراسے ایسے ایسے حقوق عطا کئے جس کا تصور بھی اسلام سے پہلے ناممکن اور معدوم تھا...، مگر آج جبکہ ہر طرف سے اسلام پر یورش ہورہی ہے اورطرح طرح کی بے جاتنقیدوں اور لغو اتہامات کا نشانہ بنایا جارہاہے اوراسلامی اقدار و روایات کو ناقص بلکہ ظلم اور عدم مساوات سے عبارت گرد